ہستی کو مری مستئ پیمانہ بنا دے
اے بے خبری حاصل مے خانہ بنا دے
طالب ہوں میں اس ایک نگاہ دو اثر کا
جو ہوش میں لا کر مجھے دیوانہ بنا دے
اے برہمن اک دن بت پندار کو اپنے
توڑ اور چراغ در بت خانہ بنا دے
کہہ دو کہ بہار آئے تو بیکار نہ بیٹھے
دیوانہ بنے یا مجھے دیوانہ بنا دے
دیوانگیٔ عشق بڑی چیز ہے سیمابؔ
یہ اس کا کرم ہے جسے دیوانہ بنا دے
غزل
ہستی کو مری مستئ پیمانہ بنا دے
سیماب اکبرآبادی