حسرت بھری نظر سے وہ دیکھتا ہے مجھ کو
کچھ بولتا نہیں ہے بس سوچتا ہے مجھ کو
رکھتا ہے دل میں مجھ کو پلکوں میں بند کر کے
خوابوں میں اپنے ہر شب وہ کھولتا ہے مجھ کو
میری خبر سے مجھ کو رکھتا ہے با خبر وہ
مجھ سے زیادہ شاید وہ جانتا ہے مجھ کو
اب تک کسی نے ایسا چاہا نہیں کسی کو
جیسے کہ اپنے دل سے وہ چاہتا ہے مجھ کو
اس کو میں مانگتا ہوں سجدے میں سر جھکا کے
دست دعا اٹھا کے وہ مانگتا ہے مجھ کو
اب میرے واسطے وہ اک آئنہ ہے جیسے
وہ اس قدر سراپا پہچانتا ہے مجھ کو
غزل
حسرت بھری نظر سے وہ دیکھتا ہے مجھ کو
ہرش برہم بھٹ