حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا
کہ بیمار الفت مسیحا ہے تیرا
تماشا ہے جو ہے تماشائے عالم
وہ اس طرح محو تماشا ہے تیرا
ستم اس پہ کیجو مری جاں سمجھ کر
نہیں دست و داماں ہمارا ہے تیرا
مگر کچھ نہ کچھ چال کرتا ہے تجھ پر
وہ دم باز یوں دم جو بھرتا ہے تیرا
غزل
حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا
ظہیرؔ دہلوی