حریف کوئی نہیں دوسرا بڑا میرا
سدا مجھی سے رہا ہے مقابلہ میرا
مرے بدن پہ زمانوں کی زنگ ہے لیکن
میں کیسے دیکھوں شکستہ ہے آئنہ میرا
مرے خلاف زمانہ بھی ہے زمین بھی ہے
منافقت کے محاذوں پہ مورچہ میرا
میں کشتیوں کو جلانے سے خوف کھاتا نہیں
زمانہ دیکھ چکا ہے یہ حوصلہ میرا
مرے سوال سے ہر شخص کو ملال ہوا
پہ حل کیا نہ کسی نے بھی مسئلہ میرا
غزل
حریف کوئی نہیں دوسرا بڑا میرا
اسعد بدایونی