حرف لفظوں کی طرف لفظ معانی کی طرف
لوٹ آئے سبھی کردار کہانی کی طرف
اس سے کہنا کہ دھواں دیکھنے کے لائق ہوگا
آگ پہنے ہوئے جاوں گا میں پانی کی طرف
پہلے مصرعے میں تجھے سوچ لیا ہو جس نے
جانا پڑتا ہے اسے مصرع ثانی کی طرف
دل وہ دریا ہے مرے سینۂ خالی میں کہ اب
دھیان جاتا ہی نہیں جس کہ روانی کی طرف
غزل
حرف لفظوں کی طرف لفظ معانی کی طرف
ابھیشیک شکلا