EN हिंदी
حرف حرف گوندھے تھے طرز مشکبو کی تھی | شیح شیری
harf harf gundhe the tarz mushkbu ki thi

غزل

حرف حرف گوندھے تھے طرز مشکبو کی تھی

زہرا نگاہ

;

حرف حرف گوندھے تھے طرز مشکبو کی تھی
تم سے بات کرنے کی کیسی آرزو کی تھی

ساتھ ساتھ چلنے کی کس قدر تمنا تھی
ساتھ ساتھ کھونے کی کیسی جستجو کی تھی

وہ نہ جانے کیا سمجھا ذکر موسموں کا تھا
میں نے جانے کیا سوچا بات رنگ و بو کی تھی

اس ہجوم میں وہ پل کس طرح سے تنہا ہے
جب خموش تھے ہم تم اور گفتگو کی تھی