EN हिंदी
حرم کو شیخ مت جا ہے بت دل خواہ صورت میں | شیح شیری
haram ko shaiKH mat ja hai but-e-dil-KHwah surat mein

غزل

حرم کو شیخ مت جا ہے بت دل خواہ صورت میں

شاہ نصیر

;

حرم کو شیخ مت جا ہے بت دل خواہ صورت میں
اگر ہے مرد معنی دیکھ لے اللہ صورت میں

نظر کر اس کی ٹک نیرنگیوں پر چشم حیرت سے
کہیں گل ہے کہیں کانٹا کہیں ہے کاہ صورت میں

صنم کی سطر ابرو کاتب قدرت نے لکھی ہے
کلید علم معنی ہے یہ بسم اللہ صورت میں

سبو و جام پر کم ظرف کرتے ہیں نظر ورنہ
بنے ہیں ایک مٹی کے گدا و شاہ صورت میں

مرا وہ طفل ابجد خواں پڑھے کیوں کر نہ اب ہجے
بغیر اس قاعدے کے ہو سکے کب راہ صورت میں

جدا دیوار سے کب طاق ہے کوئی بتاؤ تو
دکھائی دے ہے پر احوال کو دو اک ماہ صورت میں

کر اپنے دل کو صیقل اے سکندر تا ہو یہ روشن
صفا سے آئنے کے کب خلل ہے آہ صورت میں

گیا ہوگا طرف کعبہ کی جو محرم نہیں اس سے
کہ حاجی اس کے آمد رفت کی ہے راہ صورت میں

نصیرؔ اس کی ذقن میں بند ہے وہ یوسف کنعاں
نکلتی ہے عزیزو دیکھ لو کیا چاہ صورت میں