EN हिंदी
ہر ذرہ ابھر کے کہہ رہا ہے | شیح شیری
har zarra ubhar ke kah raha hai

غزل

ہر ذرہ ابھر کے کہہ رہا ہے

صوفی تبسم

;

ہر ذرہ ابھر کے کہہ رہا ہے
آ دیکھ ادھر یہاں خدا ہے

اس چرخ کو پیس ڈالتا میں
افسوس کہ یار بے وفا ہے

مرتا تری کج ادائیوں پر
لیکن وہ خمار اتر گیا ہے

میں مہر و وفا کی انتہا ہوں
تو جور و جفا کی انتہا ہے

عشاق کی روح کانپتی ہے
جب آئنہ کوئی دیکھتا ہے

یہ کفر نوازیٔ تبسمؔ
کافر کسی بت پہ مبتلا ہے