ہر ذرہ ابھر کے کہہ رہا ہے
آ دیکھ ادھر یہاں خدا ہے
اس چرخ کو پیس ڈالتا میں
افسوس کہ یار بے وفا ہے
مرتا تری کج ادائیوں پر
لیکن وہ خمار اتر گیا ہے
میں مہر و وفا کی انتہا ہوں
تو جور و جفا کی انتہا ہے
عشاق کی روح کانپتی ہے
جب آئنہ کوئی دیکھتا ہے
یہ کفر نوازیٔ تبسمؔ
کافر کسی بت پہ مبتلا ہے
غزل
ہر ذرہ ابھر کے کہہ رہا ہے
صوفی تبسم