EN हिंदी
ہر اجالا نئی سحر تو نہیں | شیح شیری
har ujala nai sahar to nahin

غزل

ہر اجالا نئی سحر تو نہیں

اجمل اجملی

;

ہر اجالا نئی سحر تو نہیں
رات کی عمر رات بھر تو نہیں

آدمی چند گام بڑھ نہ سکے
زندگی اتنی مختصر تو نہیں

اک اجالا سا ساتھ رہتا ہے
سوچتا ہوں تری نظر تو نہیں

ایک ہنگام ہے بیاباں میں
کوئی آمادۂ سفر تو نہیں

وقت بے شک عظیم ہے لیکن
مجھ سے تجھ سے عظیم تر تو نہیں

دور کچھ سائے سے ہیں صحرا میں
راہ گم کردہ ہم سفر تو نہیں

آپ جو بھی کہیں وہ سچ اجملؔ
آپ اب اتنے معتبر تو نہیں