EN हिंदी
ہر طرف پردہ دار ظلمت ہے | شیح شیری
har taraf parda-dar-e-zulmat hai

غزل

ہر طرف پردہ دار ظلمت ہے

جمیلؔ مظہری

;

ہر طرف پردہ دار ظلمت ہے
اک تبسم کی پھر ضرورت ہے

ٹھہری ٹھہری ہے وقت کی رفتار
عالم غور میں مشیت ہے

ہے گماں کیا یقین کا سایہ
اور یقیں واہمے کی شدت ہے

عشق بھی زندگی کی لعنت تھا
عقل بھی زندگی کی لعنت ہے

خود نمائی میں جو حجاب رہے
تیرگی اس کی اک علامت ہے

شور تحسین ناروا سے جمیلؔ
یہ خموشی بسا غنیمت ہے