ہر طرف ہے فسوں محبت کا
گیت میں بھی سنوں محبت کا
یہ جو شعلے ہیں میری آنکھوں میں
ہے یہ سوز دروں محبت کا
تم یہ کہتے ہو میں رہوں زندہ
اور دکھ بھی سہوں محبت کا
سوچتا ہوں کہ اب تمہارے بغیر
لفظ کیسے لکھوں محبت کا
آج دنیا نے جیت لی بازی
آج سر ہے نگوں محبت کا
غزل
ہر طرف ہے فسوں محبت کا
آصف شفیع