ہر طرف آج ہے ظلمات کا پہرا دیکھو
دل یہ کہتا ہے کوئی چاند سا چہرا دیکھو
درد سرگم کا ہوا اور بھی گہرا دیکھو
مسکراتے ہوئے پازیب کا لہرا دیکھو
گرد اڑتی ہے نہ قدموں کی صدا آتی ہے
قافلہ درد کا کس موڑ پہ ٹھہرا دیکھو
اسے پایاب سمجھ کر نہ اتر جاؤ کہیں
بحر خاموش ہوا کرتا ہے گہرا دیکھو
جذبے سب مر گئے لیکن وہ ابھی ہے زندہ
رخ مغموم پہ ہنستا ہوا صحرا دیکھو
دشت پر ہول میں راہب سا اکیلا ہے ببول
جیسے وحشت زدہ آہو کوئی ٹھہرا دیکھو
غزل
ہر طرف آج ہے ظلمات کا پہرا دیکھو
محمود عشقی