EN हिंदी
ہر شاخ پہ تھی وفا کی قندیل (ردیف .. ے) | شیح شیری
har shaKH pe thi wafa ki qindil

غزل

ہر شاخ پہ تھی وفا کی قندیل (ردیف .. ے)

ابو الحسنات حقی

;

ہر شاخ پہ تھی وفا کی قندیل
اے شہر بتا کہاں وہ بن ہے

بجتی ہوئی خون کی روانی
خواہش کی گرفت میں بدن ہے

لڑتے لڑتے بکھر گئے ہیں
اب جو بھی جہاں ہے نعرہ زن ہے

ہر جہت مجھے پکارتی ہے
ہر سمت وہ رنگ پیرہن ہے

لیتا ہے وجود گرم سانسیں
ایک شعلۂ شوق وہ بدن ہے

یہ کون دھنک نہا کے نکلی
گل بوٹا چمن چمن ہے