ہر سانس میں مسمار کھنڈر ٹوٹتے رہنا
سن سن کے شکستوں کی خبر ٹوٹتے رہنا
افلاک سے ماتم زدہ آوازوں کی آمد
رہ رہ کے ستاروں کے گجر ٹوٹتے رہنا
یلغار ہواؤں کی پرندوں کی صفوں پر
آندھی میں پری زادوں کے پر ٹوٹتے رہنا
دن بھر وہی لمحات سے رہنا متصادم
شب بھر وہی لمحوں کی کمر ٹوٹتے رہنا
ملبے پہ سوار آخری فاتح کی طرح تھے
بچوں کا مرے کھیل تھا گھر ٹوٹتے رہنا
لڑکوں کا المیہ کہ مسیں تک نہیں بھیگیں
شاخوں سے سبھی کچے ثمر ٹوٹتے رہنا
غزل
ہر سانس میں مسمار کھنڈر ٹوٹتے رہنا
مصور سبزواری