ہر سانس میں ہے صریر خامہ
میں خود کو ہر آن لکھ رہا ہوں
کم ذائقہ آشنا ہیں جس کے
ایک ایسی زبان لکھ رہا ہوں
پتھر ہیں تمام لفظ لیکن
میں پھول سمان لکھ رہا ہوں
روشن ہے یقیں کی روشنائی
یا اپنے گمان لکھ رہا ہوں
ان دست بریدہ موسموں میں
اللہ کی شان لکھ رہا ہوں
دیوار چٹخ رہی ہے مجھ میں
صحرا کو مکان لکھ رہا ہوں
یہ معرفت غزل تو دیکھو
انجان کو جان لکھ رہا ہوں
غزل
ہر سانس میں ہے صریر خامہ (ردیف .. ن)
شبنم رومانی