ہر نقش پا کو منزل جاں ماننا پڑا
مدت کے بعد جب بھی ترا سامنا پڑا
اکثر نقاب ضبط ہمیں تھامنا پڑا
جب بھی فصیل شب کو ہمیں پھاندنا پڑا
ہر بار بھولنے کو غموں کی اذیتیں
ہر رشتۂ امید نیا باندھنا پڑا
ہر آرزو سے ہم کو ملی تازہ زندگی
ہر آرزو کا ہم کو لہو چاٹنا پڑا
کی تھی حرام خودکشی میرے خدا نے کیوں
بے وجہ زندگی کا سفر کاٹنا پڑا
غزل
ہر نقش پا کو منزل جاں ماننا پڑا
کشور ناہید