EN हिंदी
ہر نفس وقف آرزو کر کے | شیح شیری
har nafas waqf-e-arzu kar ke

غزل

ہر نفس وقف آرزو کر کے

عرفانہ عزیز

;

ہر نفس وقف آرزو کر کے
کچھ بھی پایا نہ جستجو کر کے

سو شگوفے کھلا دیئے دل میں
خندۂ گل سے گفتگو کر کے

مسکراتا ہی کیوں نہ رہنے دو
فائدہ چاک دل رفو کر کے

کتنے نو‌ خیز و نو دمیدہ پھول
مر مٹے خواہش نمو کر کے

غیرت دل نے آہ سوزاں کو
رکھ دیا سرمۂ گلو کر کے