EN हिंदी
ہر موسم میں خالی پن کی مجبوری ہو جاؤ گے | شیح شیری
har mausam mein Khaali-pan ki majburi ho jaoge

غزل

ہر موسم میں خالی پن کی مجبوری ہو جاؤ گے

رؤف رضا

;

ہر موسم میں خالی پن کی مجبوری ہو جاؤ گے
اتنا اس کو یاد کیا تو پتھر بھی ہو جاؤ گے

ہنستے بھی ہو روتے بھی ہو آج تلک تو ایسا ہے
جب یہ موسم ساتھ نہ دیں گے تصویری ہو جاؤ گے

ہر آنے جانے والے سے گھر کا رستہ پوچھتے ہو
خود کو دھوکا دیتے دیتے بے گھر بھی ہو جاؤ گے

جینا مرنا کیا ہوتا ہے ہم تو اس دن پوچھیں گے
جس دن مٹی کے ہاتھوں کی تم مہندی ہو جاؤ گے

چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھی اتنا سجا کر لکھتے ہو
ایسے ہی تحریر رہی تو بازاری ہو جاؤ گے