EN हिंदी
ہر لمحہ ظلمتوں کی خدائی کا وقت ہے | شیح شیری
har lamha zulmaton ki KHudai ka waqt hai

غزل

ہر لمحہ ظلمتوں کی خدائی کا وقت ہے

احمد مشتاق

;

ہر لمحہ ظلمتوں کی خدائی کا وقت ہے
شاید کسی کی چہرہ نمائی کا وقت ہے

کہتی ہے ساحلوں سے یہ جاتے سمے کی دھوپ
ہشیار ندیوں کی چڑھائی کا وقت ہے

ہوتی ہے شام آنکھ سے آنسو رواں ہوئے
یہ وقت قیدیوں کی رہائی کا وقت ہے

کوئی بھی وقت ہو کبھی ہوتا نہیں جدا
کتنا عزیز اس کی جدائی کا وقت ہے

دل نے کہا کہ شام شب وصل سے نہ بھاگ
اب پک چکی ہے فصل کٹائی کا وقت ہے

میں نے کہا کہ دیکھ یہ میں یہ ہوا یہ رات
اس نے کہا کہ میری پڑھائی کا وقت ہے