EN हिंदी
ہر خوشی مقبروں پہ لکھ دی ہے | شیح شیری
har KHushi maqbaron pe likh di hai

غزل

ہر خوشی مقبروں پہ لکھ دی ہے

قمر اقبال

;

ہر خوشی مقبروں پہ لکھ دی ہے
اور اداسی گھروں پہ لکھ دی ہے

ایک آیت سی دست قدرت نے
تتلیوں کے پروں پہ لکھ دی ہے

جالیوں کو تراش کر کس نے
ہر دعا پتھروں پہ لکھ دی ہے

لوگ یوں سر چھپائے پھرتے ہیں
جیسے قیمت سروں پہ لکھ دی ہے

ہر ورق پر ہیں کتنے رنگ قمرؔ
ہر غزل منظروں پہ لکھ دی ہے