ہر کڑے وقت پہ آئینہ دکھایا ہے مجھے
زندگی تو نے بڑے پیار سے برتا ہے مجھے
بڑھ کے چومے ہیں غم عشق نے بھی میرے قدم
غم دوراں نے بھی آنکھوں پہ بٹھایا ہے مجھے
راہ پر پیچ پہ ہے زلف رسا کا دھوکا
دشت آغوش تمنا نظر آیا ہے مجھے
اپنے غم خوار کے اشکوں کو تکا کرتا ہوں
گردش وقت نے پلکوں پہ سجایا ہے مجھے
اب کسی درد کا شکوہ نہ کسی غم کا گلا
میری ہستی نے بڑی دیر میں پایا ہے مجھے
میں غم دہر کی چادر میں چھپا بیٹھا تھا
رات بھر آ کے تری یاد نے ڈھونڈا ہے مجھے
غزل
ہر کڑے وقت پہ آئینہ دکھایا ہے مجھے
مغیث الدین فریدی