EN हिंदी
ہر کاسۂ دل کیف سے سرشار بہت ہے | شیح شیری
har kasa-e-dil kaif se sarshaar bahut hai

غزل

ہر کاسۂ دل کیف سے سرشار بہت ہے

عرفانہ عزیز

;

ہر کاسۂ دل کیف سے سرشار بہت ہے
مائل بہ کرم کوئی طرح دار بہت ہے

کب سطوت اسباب کی ہے دل کو تمنا
ہم اہل طریقت کو تو پندار بہت ہے

یہ عہد عبارت نہیں شمشیر و سناں سے
شوریدہ سرو! جرأت گفتار بہت ہے

کرتا ہے لہو دل کو ہر اک حرف تسلی
کہنے کو تو یوں قربت غم خوار بہت ہے

ہر چند رسائی میں نہیں فصل بہاراں
ارباب جنوں دامن دل دار بہت ہے

ہونٹوں سے ہو مانوس اگر حق تو جنوں کو
اک نعرۂ منصور سر دار بہت ہے