EN हिंदी
ہر جلوۂ حسن بے وطن ہے | شیح شیری
har jalwa-e-husn be-watan hai

غزل

ہر جلوۂ حسن بے وطن ہے

شمس الرحمن فاروقی

;

ہر جلوۂ حسن بے وطن ہے
شاید کہ یہ محفل سخن ہے

اک وجد میں جسم و جان فن کار
ہے رقص کہ روح کا بدن ہے

ہر فکر مثال چہرہ روشن
ہر شعر میں بوئے پیرہن ہے

کافور کی شمعیں جل اٹھی ہیں
ابلاغ خیال کا کفن ہے

ہر ساز کی آرزو تکلم
ہر ساز سکوت پیرہن ہے