ہر جفا ان کی ہوئی ہم کو وفا سے بڑھ کر
اب نکالیں وہ کوئی ظلم جفا سے بڑھ کر
سر تسلیم ہے خم تیری رضا کے آگے
دے وہ رتبہ جو ہے تسلیم و رضا سے بڑھ کر
کمسنی جن کی ہمیں یاد ہے اور کل کی ہی بات
آج انہیں دیکھیے کیا ہو گئے کیا سے بڑھ کر
اللہ اللہ خصوصیت ذات حسنین
ساری امت کے ہیں پوتوں سے نواسے بڑھ کر
تجربہ کر لیا اور دیکھ لیا سب کو شرفؔ
کوئی ہمدرد نہیں یاد خدا سے بڑھ کر
غزل
ہر جفا ان کی ہوئی ہم کو وفا سے بڑھ کر
شرف مجددی