EN हिंदी
ہر جانب سے آئے پتھر | شیح شیری
har jaanib se aae patthar

غزل

ہر جانب سے آئے پتھر

شبیر ناقد

;

ہر جانب سے آئے پتھر
اشک آنکھوں میں لائے پتھر

اذن ملا جب گویائی کا
ہم بولے اور کھائے پتھر

جب بھی کوئے یار کو نکلے
استقبال کو آئے پتھر

کیسی یہ تقریب ہے یارو
تحفے میں تم لائے پتھر

جب لوگوں سے میں اکتایا
اپنے میت بنائے پتھر

توڑ بھی دیتا ہے یہ ناقدؔ
لیکن ٹوٹ بھی جائے پتھر