ہر اک فن کار نے جو کچھ بھی لکھا خوب تر لکھا
ہوا نے پانیوں پر پانیوں نے ریت پر لکھا
درخشاں کتنے لمحے کر گیا اک برگ جاں رفتہ
شجر سے گر کے اس نے دائروں میں کس قدر لکھا
سبک سے رنگ ہلکے دائرے ابھرے ہوئے شوشے
کسی نے کتنی فن کاری سے اس کے جسم پر لکھا
میں ہوں ظلمت گزیں یہ کھیل ہے تقدیر کا ورنہ
سیاہی سے بھی میں نے روشنی کے نام پر لکھا
شفقؔ کا رنگ کتنے والہانہ پن سے بکھرا ہے
زمیں و آسماں نے مل کے عنوان سحر لکھا
غزل
ہر اک فن کار نے جو کچھ بھی لکھا خوب تر لکھا
عزیز احمد خاں شفق