EN हिंदी
ہر اک فن کار نے جو کچھ بھی لکھا خوب تر لکھا | شیح شیری
har ek fankar ne jo kuchh bhi likkha KHub-tar likkha

غزل

ہر اک فن کار نے جو کچھ بھی لکھا خوب تر لکھا

عزیز احمد خاں شفق

;

ہر اک فن کار نے جو کچھ بھی لکھا خوب تر لکھا
ہوا نے پانیوں پر پانیوں نے ریت پر لکھا

درخشاں کتنے لمحے کر گیا اک برگ جاں رفتہ
شجر سے گر کے اس نے دائروں میں کس قدر لکھا

سبک سے رنگ ہلکے دائرے ابھرے ہوئے شوشے
کسی نے کتنی فن کاری سے اس کے جسم پر لکھا

میں ہوں ظلمت گزیں یہ کھیل ہے تقدیر کا ورنہ
سیاہی سے بھی میں نے روشنی کے نام پر لکھا

شفقؔ کا رنگ کتنے والہانہ پن سے بکھرا ہے
زمیں و آسماں نے مل کے عنوان سحر لکھا