ہر اک فیصلہ اس نے بہتر کیا
مجھے آنکھ دی تم کو منظر کیا
دل خوں چکیدہ منور کیا
تو آنکھوں کا صحرا سمندر کیا
لکیروں کو روشن ستارے دیے
ستاروں کو اپنا مقدر کیا
وہیں ڈوبنے کا یقیں آ گیا
جہاں اس نے ہم کو شناور کیا
اجالا نفی ہے جب اس نے کہا
اندھیرے میں تھے ہم نے باور کیا
غزل
ہر اک فیصلہ اس نے بہتر کیا
خالد ؔمحمود