EN हिंदी
ہر اک درویش کا قصہ الگ ہے | شیح شیری
har ek darwesh ka qissa alag hai

غزل

ہر اک درویش کا قصہ الگ ہے

رسا چغتائی

;

ہر اک درویش کا قصہ الگ ہے
مگر طرز بیاں اپنا الگ ہے

غنیمت ہے بہم مل بیٹھنا بھی
اگرچہ وصل کا لمحہ الگ ہے

ملے تھے کب جو ہم اب پھر ملیں گے
ہمارا آپ کا رستہ الگ ہے

عبارت ہے شعور زندگی سے
نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا الگ ہے

نہیں ہے اور وابستہ ہے سب سے
ہمارے درد کا رشتہ الگ ہے