ہر گوشۂ عالم میں زمانے کی صدا ہوں
میں وقت پہ چلتا ہوا نقش کف پا ہوں
اے دشت تخیل تری خاموش نوا ہوں
میں نقش حقیقت ہوں مگر خواب نما ہوں
اک عالم دنیا ہے مری ذات کے اندر
میں آگ بھی مٹی بھی ہوں پانی ہوں ہوا ہوں
دو لخت ہوا ہوں میں تری جلوہ گری سے
ایسی ہے چکاچوند کہ سائے سے جدا ہوں
دن بھر کی عطشؔ دھوپ کو دامن میں سمیٹے
میں شام کے سورج کی طرح ڈوب رہا ہوں
غزل
ہر گوشۂ عالم میں زمانے کی صدا ہوں
خواجہ ریاض الدین عطش