ہر گھڑی رہتا ہے اب خدشا مجھے
پی نہ جائے وقت کا دریا مجھے
گو حقیقت تھا مگر اے زندگی
خواب سا تو نے سدا دیکھا مجھے
جب بھی ملتا ہوں وہی چہرہ لیے
بد دعا دیتا ہے آئینا مجھے
چھوڑ آیا ہوں سلگتی ریت میں
جانے کیا کہتا ہو نقش پا مجھے
اس کے دل میں خود وفا ناپید تھی
دوستی کی بھیک کیا دیتا مجھے
ڈوبتی بجھتی ہوئی آواز ہوں
ساتھ والو غور سے سننا مجھے
غزل
ہر گھڑی رہتا ہے اب خدشا مجھے
اجمل اجملی