EN हिंदी
ہر غم میں کریم ہے ہمارا | شیح شیری
har gham mein karim hai hamara

غزل

ہر غم میں کریم ہے ہمارا

میر کلو عرش

;

ہر غم میں کریم ہے ہمارا
اللہ رحیم ہے ہمارا

کہتا ہے رحم کھا کے معبود
یہ عبد یتیم ہے ہمارا

صحت ہے مرض قضا شفا ہے
اللہ حکیم ہے ہمارا

تو خوش ہو کہ ہے دہان خنداں
دل غم سے دو نیم ہے ہمارا

قسمت میں جو ہے وہی ملے گا
مقسوم قسیم ہے ہمارا

دل غیرت گل ہے داغ غم سے
دم رشک‌‌ شمیم ہے ہمارا

ثابت ہے کہ دم میں کچھ کا کچھ ہے
نادم جو ندیم ہے ہمارا

مخلوق نہ سمجھے گناہ‌ خالق
اللہ حلیم ہے ہمارا

حادث تیرے بت ہیں سب برہمن
اللہ قدیم ہے ہمارا

عادل ہے تو ارث‌ حد میں کیا کیا
گھر باغ نعیم ہے ہمارا

آنکھیں نہیں پر ہے شوق دیدار
دل عین کلیم ہے ہمارا

کیا پیش نظر ہیں شبنم و گل
گویا زر و سیم ہے ہمارا

ہر لحظہ ہے عرشؔ امید رحمت
اللہ رحیم ہے ہمارا