ہر گلی کوچے میں لشکر دیکھو
دوستو شہر کا منظر دیکھو
ہم نہ کہتے تھے کہ گھر جاؤ گے
کس جگہ پہنچے ہو آخر دیکھو
کتنی خوش حال ہے ساری دنیا
کتنا ویران ہے یہ گھر دیکھو
بند کمروں میں مقفل لوگو!
کھڑکیاں کھول کے باہر دیکھو
کس طرح زندہ ہیں خوش ہیں کتنے
جانے والو! کبھی آ کر دیکھو
غزل
ہر گلی کوچے میں لشکر دیکھو
احمد وحید اختر