EN हिंदी
ہر ایک زخم کی شدت کو کم کیا جاتا | شیح شیری
har ek zaKHm ki shiddat ko kam kiya jata

غزل

ہر ایک زخم کی شدت کو کم کیا جاتا

نبیل احمد نبیل

;

ہر ایک زخم کی شدت کو کم کیا جاتا
نمک سے کام نہ مرہم کا گر لیا جاتا

دلوں کا بوجھ دلوں سے اتارنے کے لیے
یہ لازمی تھا گریبان کو سیا جاتا

زمانہ پاؤں کی ٹھوکر میں آ بھی سکتا تھا
سروں کو اپنے اٹھا کر اگر جیا جاتا

کمی نہ آتی ترے احترام میں شاہا
کسی غریب کا حق جو اسے دیا جاتا

ہماری موت بھی ہوتی بقا ہماری نبیلؔ
کہ پیالہ زہر کا ہاتھوں سے گر پیا جاتا