ہر ایک چہرے پہ کندہ حکایتیں دیکھو
خلوص دیکھ چکے ہو تو نفرتیں دیکھو
جو اہل دل ہو تو احساس آگہی کے لیے
بجھی نگاہوں میں تحریر آیتیں دیکھو
رگوں میں کھولتے خوں کی قسم نہ کھاؤ کبھی
گداز جسموں میں پنہاں صلاحیتیں دیکھو
جو ہو سکے تو کبھی تپتی شاہراہوں پر
ٹپکتے خون سے لکھی عبارتیں دیکھو
نفس نفس میں ہے احساس یورش ہستی
خود اپنی ذات سے اپنی بغاوتیں دیکھو
لبوں پہ مہر خموشی کے باوجود رضاؔ
گزر رہی ہیں جو اندر قیامتیں دیکھو

غزل
ہر ایک چہرے پہ کندہ حکایتیں دیکھو
حسن عباس رضا