ہر ایک بات کسی بات پر ہے گویا طنز
مری زبان مری ذات پر ہے گویا طنز
نہ وہ خلوص کی گرمی نہ والہانہ پن
کسی سے ملنا ملاقات پر ہے گویا طنز
نگاہ آدم خاکی کی وسعتوں کا بیاں
تمام ارض و سماوات پر ہے گویا طنز
عجیب شخص ہے اس کی بس ایک خاموشی
زمانے بھر کی خرافات پر ہے گویا طنز
کسی کے ہاتھ پہ بیعت نہ کر سکا میں ندیمؔ
سو اپنا ہاتھ مرے ہات پر ہے گویا طنز

غزل
ہر ایک بات کسی بات پر ہے گویا طنز
ندیم فاضلی