EN हिंदी
ہر ایک بات کسی بات پر ہے گویا طنز | شیح شیری
har ek baat kisi baat par hai goya tanz

غزل

ہر ایک بات کسی بات پر ہے گویا طنز

ندیم فاضلی

;

ہر ایک بات کسی بات پر ہے گویا طنز
مری زبان مری ذات پر ہے گویا طنز

نہ وہ خلوص کی گرمی نہ والہانہ پن
کسی سے ملنا ملاقات پر ہے گویا طنز

نگاہ آدم خاکی کی وسعتوں کا بیاں
تمام ارض و سماوات پر ہے گویا طنز

عجیب شخص ہے اس کی بس ایک خاموشی
زمانے بھر کی خرافات پر ہے گویا طنز

کسی کے ہاتھ پہ بیعت نہ کر سکا میں ندیمؔ
سو اپنا ہاتھ مرے ہات پر ہے گویا طنز