ہر چند دور دور وہ حسن و جمال ہے
اے وسعت نگاہ ترا کیا خیال ہے
دنیائے آب و گل میں مسرت کی آرزو
ایسی ہے جیسے آپ کا پانا محال ہے
لو صبح انقلاب کا بھی آسرا گیا
اب کاروبار زیست ترا کیا خیال ہے
ویرانیٔ حیات کو پھر طول دیجئے
یہ میری زندگی کا مقدم سوال ہے
دنیا نے اس کو جان کے جانا نہیں ابھی
حامدؔ جو ایک شاعر صد خستہ حال ہے

غزل
ہر چند دور دور وہ حسن و جمال ہے
حامد الہ آبادی