ہر برے وقت کے افعال بدل دیتا ہے
عشق داناؤں کے اقوال بدل دیتا ہے
برگ جاں ہیئت اجزا کا پریشان سا جز
دیکھتے دیکھتے اشکال بدل دیتا ہے
وقت بیدار مگر ہے تو تغیر کا اسیر
جو بدلنا ہو بہ ہر حال بدل دیتا ہے
اک ذرا صبر کہ پرواز کا خالق یک دم
وقت آنے پہ پر و بال بدل دیتا ہے
کوئی مجذوب الہٰ جذب و جنوں میں آ کر
کرۂ ارض کے ابدال بدل دیتا ہے
ہاتھ آ جائے اگر نسخہ اقوال علیؔ
ایک اک قول مہ و سال بدل دیتا ہے
غزل
ہر برے وقت کے افعال بدل دیتا ہے
علی مزمل