EN हिंदी
ہر برے وقت کے افعال بدل دیتا ہے | شیح شیری
har bure waqt ke afaal badal deta hai

غزل

ہر برے وقت کے افعال بدل دیتا ہے

علی مزمل

;

ہر برے وقت کے افعال بدل دیتا ہے
عشق داناؤں کے اقوال بدل دیتا ہے

برگ جاں ہیئت اجزا کا پریشان سا جز
دیکھتے دیکھتے اشکال بدل دیتا ہے

وقت بیدار مگر ہے تو تغیر کا اسیر
جو بدلنا ہو بہ ہر حال بدل دیتا ہے

اک ذرا صبر کہ پرواز کا خالق یک دم
وقت آنے پہ پر و بال بدل دیتا ہے

کوئی مجذوب الہٰ جذب و جنوں میں آ کر
کرۂ ارض کے ابدال بدل دیتا ہے

ہاتھ آ جائے اگر نسخہ اقوال علیؔ
ایک اک قول مہ و سال بدل دیتا ہے