ہر انجمن میں دعویٔ وحشت کیا کرو
کڑھتا ہو جی تو لوگوں سے نفرت کیا کرو
جن دوستوں کے بل پہ سجاتے ہو بزم خاص
ان سب کی احتیاط سے غیبت کیا کرو
توبہ کرو جو صبح میں ٹوٹے بدن کی شاخ
شب میں بیان مے کی فضیلت کیا کرو
گھر سے چلو تو زیب کرو طوق بزدلی
گھر میں رہو تو عزم شجاعت کیا کرو
کرتے رہو حریفوں سے اعلان سرکشی
لیکن ملو تو ان کی اطاعت کیا کرو
دلی میں ہم نشینوں سے صوفیؔ خدا بچائے
بس دور رہ کے اپنی حفاظت کیا کرو
غزل
ہر انجمن میں دعویٔ وحشت کیا کرو
صغیر احمد صوفی