ہر آئنہ میں بدن اپنا بے لباس ہوا
میں اپنے زخم دکھا کر بہت اداس ہوا
جو رنگ بھر دو اسی رنگ میں نظر آئے
یہ زندگی نہ ہوئی کانچ کا گلاس ہوا
میں کوہسار پہ بہتا ہوا وہ جھرنا ہوں
جو آج تک نہ کسی کے لبوں کی پیاس ہوا
قریب ہم ہی نہ جب ہو سکے تو کیا حاصل
مکان دونوں کا ہر چند پاس پاس ہوا
کچھ اس ادا سے ملا آج مجھ سے وہ شاہدؔ
کہ مجھ کو خود پہ کسی اور کا قیاس ہوا
غزل
ہر آئنہ میں بدن اپنا بے لباس ہوا
شاہد کبیر