حقیقت سے زباں آگاہ کر لے
یہ اسم اللہ بسم اللہ کر لے
دھن سے دور کر قفل دوئی کو
زباں مفتاح الا اللہ کر لے
کدورت دل سے کھو لہو و لعب کی
سعادت سے صفا ہے راہ کر لے
مبارک باد عیش و جاہ و دولت
حظوظ عمر خاطر خواہ کر لے
کہاں فرصت زمان کشمکش میں
مناسب ہے ابھی کچھ راہ کر لے
جسے دیکھا نہ دیکھ اس کو کبھی تو
نہ دیکھا جس کو اس کی چاہ کر لے
سخا ہمت مروت ہیں ترے پاس
کوئی ہم راہ تو ہم راہ کر لے
بھلاوا ہے طلسم زندگانی
وداع حب عضو جاہ کر لے
نسیم دہلویؔ یہ آرزو ہے
کہیں اپنا مجھے اللہ کر لے
غزل
حقیقت سے زباں آگاہ کر لے
نسیم دہلوی