EN हिंदी
حق مجھے باطل آشنا نہ کرے | شیح شیری
haq mujhe baatil-ashna na kare

غزل

حق مجھے باطل آشنا نہ کرے

انعام اللہ خاں یقینؔ

;

حق مجھے باطل آشنا نہ کرے
میں بتوں سے پھروں خدا نہ کرے

دوستی بد بلا ہے اس میں خدا
کسی دشمن کو مبتلا نہ کرے

ہے وہ مقتول کافر نعمت
اپنے قاتل کو جو دعا نہ کرے

رو مرے کو خدا قیامت تک
پشت پا سے تری جدا نہ کرے

ناصحو یہ بھی کچھ نصیحت ہے
کہ یقیںؔ یار سے وفا نہ کرے