حق بات ہی کہیں گے سر دار دیکھنا
اہل قلم کی جرأت اظہار دیکھنا
دیکھیں جنہیں ہیں دیر کے دیوار و در عزیز
ہم کو تو صرف سوئے در یار دیکھنا
کرتا رہا قلم یوں ہی شاخیں جو باغباں
ناپید ہوگا سایۂ اشجار دیکھنا
سرکار آپ پر جو چھڑکتے ہیں جان آج
بچ کر چلیں گے کل یہ نمک خوار دیکھنا
بنیاد جس کی ہے ہوس اقتدار پر
ہونے کو ہے وہ قلعہ بھی مسمار دیکھنا
ڈالا جو تم نے ہاتھ کلاہ عوام پر
لگ جائیں گے سروں کے بھی انبار دیکھنا

غزل
حق بات ہی کہیں گے سر دار دیکھنا
راغب مرادآبادی