EN हिंदी
ہنستے تھے مرے حال کو جو یار دیکھ کر | شیح شیری
hanste the mere haal ko jo yar dekh kar

غزل

ہنستے تھے مرے حال کو جو یار دیکھ کر

مرزا محمد تقی ہوسؔ

;

ہنستے تھے مرے حال کو جو یار دیکھ کر
ان سب نے رو دیا مجھے بیمار دیکھ کر

سب ہم صفیر چھوڑ کے تنہا چلے گئے
کنج قفس میں مجھ کو گرفتار دیکھ کر

کیا جانے کیا غضب ہے یہ جادو بھری نگاہ
غش کر گیا ہوں میں جسے یک بار دیکھ کر

خون جگر کے ساتھ کہیں جی چلا نہ جائے
رونا ذرا تو دیدۂ خوں بار دیکھ کر

اپنے ہوسؔ پہ جب سے کہ تو مہرباں ہوا
جلتے ہیں رات دن اسے اغیار دیکھ کر