ہنستے تھے مرے حال کو جو یار دیکھ کر
ان سب نے رو دیا مجھے بیمار دیکھ کر
سب ہم صفیر چھوڑ کے تنہا چلے گئے
کنج قفس میں مجھ کو گرفتار دیکھ کر
کیا جانے کیا غضب ہے یہ جادو بھری نگاہ
غش کر گیا ہوں میں جسے یک بار دیکھ کر
خون جگر کے ساتھ کہیں جی چلا نہ جائے
رونا ذرا تو دیدۂ خوں بار دیکھ کر
اپنے ہوسؔ پہ جب سے کہ تو مہرباں ہوا
جلتے ہیں رات دن اسے اغیار دیکھ کر
غزل
ہنستے تھے مرے حال کو جو یار دیکھ کر
مرزا محمد تقی ہوسؔ