ہنستے ہنستے بھی سوگوار ہیں ہم
زندگی کس کے قرض دار ہیں ہم
روح پر جسم کا لبادہ ہے
اس لئے ہی تو سایہ دار ہیں ہم
اس نے دیکھا کچھ اس ادا سے ہمیں
ہم یہ سمجھے کہ شاہکار ہیں ہم
ہم کو اتنا گرا پڑا نہ سمجھ
اے زمانے کسی کا پیار ہیں ہم
آج تک یہ سمجھ نہیں آیا
جیت ہیں کس کی کس کی ہار ہیں ہم
ہو کبھی وقت تو زیارت کر
اے محبت ترا مزار ہیں ہم
غزل
ہنستے ہنستے بھی سوگوار ہیں ہم
ضیا ضمیر