EN हिंदी
ہنسی تھمی ہے ان آنکھوں میں یوں نمی کی طرح | شیح شیری
hansi thami hai in aankhon mein yun nami ki tarah

غزل

ہنسی تھمی ہے ان آنکھوں میں یوں نمی کی طرح

مینا کماری

;

ہنسی تھمی ہے ان آنکھوں میں یوں نمی کی طرح
چمک اٹھے ہیں اندھیرے بھی روشنی کی طرح

تمہارا نام ہے یا آسمان نظروں میں
سمٹ گیا میری گم گشتہ زندگی کی طرح

کہر ہے دھند دھواں ہے وہ جس کی شکل نہیں
کہ دل یہ روح سے لپٹا ہے اجنبی کی طرح

تمہارے ہاتھوں کی سرحد کو پا کے ٹھہری ہوئیں
خلائیں زندہ رگوں میں ہیں سنسنی کی طرح