EN हिंदी
ہنسی میں ٹال تو دیتا ہوں اکثر | شیح شیری
hansi mein Tal to deta hun aksar

غزل

ہنسی میں ٹال تو دیتا ہوں اکثر

انجم خیالی

;

ہنسی میں ٹال تو دیتا ہوں اکثر
مگر میں خوش نہیں برباد ہو کر

کوئی مرتا نہیں ضبط فغاں سے
ذرا سا داغ پڑ جاتا ہے دل پر

لکھی ہے ریگ ساحل پر جو میں نے
وہ چٹھی پڑھ نہیں سکتا سمندر

جہاں ہم ہیں وہاں سب دائرے ہیں
کسی کا کوئی مرکز ہے نہ محور

مجھے جانا ہے واپس بادلوں میں
نہیں ہونا مجھے قطرے سے گوہر

مجھے کچھ دیر رکنا چاہئے تھا
وہ شاید دیکھ ہی لیتا پلٹ کر