EN हिंदी
ہنس دئیے زخم جگر جیسے کہ گل ہائے بہار | شیح شیری
hans diye zaKHm-e-jigar jaise ki gul-ha-e-bahaar

غزل

ہنس دئیے زخم جگر جیسے کہ گل ہائے بہار

سہیل کاکوروی

;

ہنس دئیے زخم جگر جیسے کہ گل ہائے بہار
مجھ پہ مائل ہے بہت نرگس شہلائے بہار

بے خیالی ہے خیال رخ زیبائے بہار
بس یہی آرزوئے دل ہے کہ آ جائے بہار

مست ان سرخ نظاروں میں نظر آئے بہار
آتش سوز محبت سے جو جل جائے بہار

مثل مجنوں نظر آیا مجھے سودائے بہار
سج کے آئی ہے مرے سامنے لیلائے بہار

جب وہ گلشن میں سنورتی ہے برستی ہے شراب
جب وہ بہکے تو زمانے کو بھی بہکائے بہار

جھوم کر پھول رخ یار پہ ہوتے ہیں فدا
کیف نظارگیٔ حسن سے لہرائے بہار

کشش رنگ محبت سے وہ آیا ہے یہاں
اے خدا اب مرے گھر سے نہ کبھی جائے بہار

معجزہ میں نے یہ دیکھا ترے لب پر اکثر
مسکراہٹ میں نہاں برق تجلائے بہار

مری آنکھوں میں اتر آئی ہے تصویر تری
میری آنکھوں سے ذرا دیکھ تماشائے بہار

آئینہ دل کا سہیلؔ آئینۂ شوق ہے بس
اس کی معصوم نگاہی سے نہ شرمائے بہار