EN हिंदी
ہنس دے تو کھلے کلیاں گلشن میں بہار آئے | شیح شیری
hans de to khile kaliyan gulshan mein bahaar aae

غزل

ہنس دے تو کھلے کلیاں گلشن میں بہار آئے

سلیم رضا ریوا

;

ہنس دے تو کھلے کلیاں گلشن میں بہار آئے
وہ زلف جو لہرائیں موسم میں نکھار آئے

مل جائے کوئی ساتھی ہر غم کو سنا ڈالیں
بے چین مرا دل ہے پل بھر کو قرار آئے

مدہوش ہوا دل کیوں بے چین ہے کیوں آنکھیں
ہوں دور مے خانہ سے پھر کیوں اے خمار آئے

کھل جائیں گی یہ کلیاں محبوب کے آمد سے
جس راہ سے وہ گزرے گلشن میں بہار آئے

جن جن پہ عنایت ہے جن جن سے محبت ہے
ان چاہنے والو میں میرا بھی شمار آئے

پھولوں کو سجایا ہے پلکوں کو بچھایا ہے
اے باد صبا کہہ دے اب جانے بہار آئے

بلبل میں چہک تم سے پھولوں میں مہک تم سے
رخسار پہ کلیوں کے تم سے ہی نکھار آئے