ہمیں زاہد جو کافر جانتا ہے
تو پھر پتھر کو تو کیوں مانتا ہے
نہ پوچھا اس نے مجھ کو کون ہے تو
ہوا ثابت کہ وہ پہچانتا ہے
نہ مجھ سے پھیر منہ کافر خدارا
ارے قرآن کیوں گردانتا ہے
کہوں کس سے کہ کیا ہے یار میرا
اسے کچھ میرا جی ہی جانتا ہے
بہت چاہا نہ بولوں یار تجھ سے
مگر ظالم یہ دل کب مانتا ہے
نہیں چھلنی ہمارا دل نہ ہوگا
ہماری بات کیوں تو چھانتا ہے
نہ دیں گے جان ہم کہنے پہ اس کے
رقیب رو سیہ کیوں تانتا ہے
بھلا کیوں کر اسے سمجھائے کوئی
وہ کافر کب کسی کی مانتا ہے
غضب ہے چھیڑنا اس فتنہ گر کو
یہ انجمؔ دل میں کیا تو ٹھانتا ہے
غزل
ہمیں زاہد جو کافر جانتا ہے
مرزا آسمان جاہ انجم