EN हिंदी
ہمیں زاہد جو کافر جانتا ہے | شیح شیری
hamein zahid jo kafir jaanta hai

غزل

ہمیں زاہد جو کافر جانتا ہے

مرزا آسمان جاہ انجم

;

ہمیں زاہد جو کافر جانتا ہے
تو پھر پتھر کو تو کیوں مانتا ہے

نہ پوچھا اس نے مجھ کو کون ہے تو
ہوا ثابت کہ وہ پہچانتا ہے

نہ مجھ سے پھیر منہ کافر خدارا
ارے قرآن کیوں گردانتا ہے

کہوں کس سے کہ کیا ہے یار میرا
اسے کچھ میرا جی ہی جانتا ہے

بہت چاہا نہ بولوں یار تجھ سے
مگر ظالم یہ دل کب مانتا ہے

نہیں چھلنی ہمارا دل نہ ہوگا
ہماری بات کیوں تو چھانتا ہے

نہ دیں گے جان ہم کہنے پہ اس کے
رقیب رو سیہ کیوں تانتا ہے

بھلا کیوں کر اسے سمجھائے کوئی
وہ کافر کب کسی کی مانتا ہے

غضب ہے چھیڑنا اس فتنہ گر کو
یہ انجمؔ دل میں کیا تو ٹھانتا ہے