EN हिंदी
ہمیں تقسیم کرنے کا ہنر ان پر نرالا ہے | شیح شیری
hamein taqsim karne ka hunar un par nirala hai

غزل

ہمیں تقسیم کرنے کا ہنر ان پر نرالا ہے

پرمود شرما اثر

;

ہمیں تقسیم کرنے کا ہنر ان پر نرالا ہے
مگر ان کو ہرانے کا ارادہ ہم نے پالا ہے

زمانے بھر کے رنج و غم کبھی مجھ کو دئے اس نے
کبھی جب لڑکھڑایا تو مجھے بڑھ کر سنبھالا ہے

مکھوٹے وہ سدا جھوٹے لگا کر ہم سے ہے ملتا
بہت شاطر پڑوسی ہے جنم سے دیکھا بھالا ہے

کیا جو بزم میں ذکر وفا ان کی تو وہ بولے
نہیں جو مدعا اس بات کو پھر کیوں اچھالا ہے

کسی سے قرض لے کر شہر کو پھر جائے گا ہریاؔ
عدالت نے جو اس کا فیصلہ ہی کل پہ ٹالا ہے

بکے ہیں لوگ دینے کو گواہی جھوٹ کے حق میں
مگر سچ جانتے ہیں جو انہیں کے منہ پہ تالا ہے

برائی ختم کرنے کو بروں کا ہاتھ بھی تھاما
اثرؔ کانٹے سے ہم نے پاؤں کا کانٹا نکالا ہے